"" Dil Ko Sakoon Milay: Beautiful Islamic Quotes in Urdu

Dil Ko Sakoon Milay: Beautiful Islamic Quotes in Urdu

islamic quotes in urdu best islamic quotes in urdu quote in urdu islamic islamic quotes in urdu The essentials of the religion of Islam are those commandments which are known to everyone in particular and in general, such as the oneness of Allah, the prophethood of the Prophets, prayers, fasting, Hajj, Paradise, Hell, and the Day of Resurrection. To be picked up, to take an account etc. For example, it is one of the requirements of religion to have the belief that the Holy Prophet, may God bless him and grant him peace, is the end of the Prophets. Success

islamic quotes in urdu
islamic quotes in urdu

islamic quotes in urdu
ضروریات دین


ضروریات دین اسلام کے وہ احکام ہیں، جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں، جیسے اللہ کریم کی وحدانیت ( یعنی اس کا ایک ہونا)، انبیائے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلوةُ وَالسَّلام کی نبوت، نماز، روزے ، حج ، جنت، دوزخ، قیامت میں اُٹھایا جانا ، حساب و کتاب لینا وغیرہ ۔ مثلا یہ عقیدہ رکھنا بھی ضروریات دین میں سے ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم خَاتَمُ النَّبِيِّين ہیں حُضُورِ اکرم صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَاللَّهِ وَسَلَّم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا۔


کفر کی تعریف


کفر کا لغوی معنی ہے: کسی شے کو چھپانا۔ اصطلاح میں کسی ایک ضرورت دینی کے انکار کو بھی کفر کہتے ہیں اگر چہ باقی تمام ضروریات دین کی تصدیق کرتا ہو۔ جیسے کوئی شخص اگر تمام ضروریات دین کو تسلیم کرتا ہو مگر نماز کی فرض یا ختم نبوت کا منکر ہو وہ کافر ہے کہ نماز کو فرض ماننا اور سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننا دونوں باتیں ضروریات دین میں سے ہیں


شرک کی تعریف 


اللہ کریم کے سوا کسی کو واجب الوجود یا مستحق عبادت( یعنی کسی کو عبادت کے لائق )جاننا یعنی الوہیت میں دوسرے کو شریک کرنا اور یہ کفر کی سب سے بدترین قسم ہے اس کے سوا کوئی بات کیسی ہی شدید کفر ہو حقیقةّ شرک نہیں


 best islamic quotes in urdu
پر سکون زندگی گزارنے کا نسخہ حاضر ہے


سکون اور اطمینان وہ خزانہ ہے جسے ہر بے چین شخص حاصل کرنا چاہتا ہے، مخلوق نے اس خزانے تک پہنچنے اور اسے کھوجنے کے بہت سے راستے اپنائے ہوئے ہیں مگر وہ راستے زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر مخلوق کی طرح فانی ثابت ہوتے ہیں یہ خزانہ بھی نہیں ملتا البتہ اسے تلاش کرنے والا مایوسی کے دلدل میں دھنس جاتا ہے۔

 اللہ پاک نے سکون و اطمینان تک پہنچنے کا سیدھا راستہ دین اسلام عطا فرمایا ہے۔ اسلام میں دینی، دنیاوی، اخروی، اخلاقی، ظاہری، باطنی، گھر یلو، خاندانی، معاشرتی اور معاشی بلکہ ہر اعتبار سے زندگی کے تمام شعبہ جات سے وابستہ افراد کے لئے بہترین اُصول وضوابط اور شاندار ہدایات موجود ہیں۔ صرف اسلام ہی اللہ پاک کا پسندیدہ دین ہے،


چنانچہ پارہ 6 سورہ مائدہ کی آیت نمبر 3 میں رب کریم کا فرمانِ حقیقت بنیاد ہے:

islamic quotes in urdu
islamic quotes in urdu


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى

ورَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا

 ترجمہ کنز الایمان: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ 

 

اسی طرح پارہ 3 سورہ آل عمران آیت نمبر 19 میں رب کریم نے ارشاد فرمایا:

إنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسلَامُ " ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔


ان آیات کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس میں دنیا و آخرت کی بھلائیاں پوشیدہ ہیں اور حقیقی قلبی سکون بھی اس مذہب حق کی قبولیت میں ہے۔

انسان کی بے چینی اور بے اطمینانی کا بڑا بنیادی سبب لاعلمی ہے اسی لئے دین اسلام نے ہر مسلمان مرد و عورت کے لیے حصول علم ضروری قرار دیا ہے، کیونکہ علم سے بہتر کوئی چیز نہیں، علم دل کو اندھے پن سے بچا کر نورِ بصیرت و ہدایت عطا کرتا ہے، بندہ اس کے ذریعے نیک لوگوں کی منازل اور بلند درجات کو پالیتا ہے، اس میں غور و فکر روزہ رکھنے کے برابر اور اس کا درس رات کے قیام کے برابر ہے، علم کے ذریعے ہی اللہ کی عبادت و فرمانبرداری ہوتی ہے اسی سے تمام اخلاقی ، سماجی اور زندگی سے تعلق رکھنے والے دیگر امور انجام دیے جاتے ہیں۔ علم ہی کی بدولت انسان کے کردار میں نکھار ، اپنی ذمہ داریوں کا احساس اور اپنے فرائض کو انجام دینے کی رغبت نصیب ہوتی ہے۔ نبی اکرم صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے معاشرے میں بسنے والے افراد کو علم کی اہمیت کا احساس کس طرح دلایا؟ اس کا اندازہ لگانے کے لیے یہ حدیث ملاحظہ کیجیے: 

تمہارا صبح کےوقت علم کا ایک باب سیکھنے کے لئے جانا سو رکعت نفل نماز سے بہتر ہے۔ ایک روایت میں یوں ارشاد ہوا " ایمان بے لباس ہے، اس کا لباس تقوی ، اس کی زینت حیاء اور اس کا پھل علم ہے۔ " اور ایک حدیث میں ارشاد فرمایا: انما العلم بالتعلم ، یعنی علم سیکھنے سے ہی آتا ہے۔ ایسی روایات کو پڑھ کر انسان کا دل کرتا ہے کہ وہ بھی علم حاصل کرے لیکن بسا اوقات فیصلہ نہیں کر پاتا کہ کیا جاناضروری ہے اور کیا نہیں ؟ کبھی یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنی ضرورت کا علم دین حاصل تو کرنا چاہتا ہے مگر مصروفیات یا دیگر وجوہات کی وجہ سے وہ ایسا کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

 حصول علم کی اہمیت تو واضح ہو گئی لیکن یہ جانا بھی ضروری ہے کہ کون سا علم حاصل کرنا ضروری ہے ؟ تو اسلام نے ہمیں بتا دیا کہ جو بھی ایک خوش گوار زندگی گزارنا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے یہ پانچ علوم (1) عقائد و نظریات (۲) عبادات (۳) معاملات (۴) منجیات (یعنی اچھے اخلاق ) (5) خیالات (یعنی برے اخلاق ) حاصل کرے، ان علوم کا مختصر تعارف اور اہمیت ملاحظہ  کیجئے۔

دعوت اسلامی

  (1) اسلامی عقیدے یاد رکھئے الفظ عقیدہ "عقد" سے بنا ہے جس کا معنی ہے باندھنا یا گرہ لگانا جبکہ لغوی اعتبار سے باندھی ہوئی یا کرہ لگائی ہوئی چیز کو عقیدہ کہتے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں عقیدہ ان دینی امور کا نام ہے جن پر دل بغیر کسی شک وشبہ اور تردہ کے پاختہ ہو جائے۔ کیونکہ دین کے کسی معاملے میں شک و شبہ اور تردد کفر ہے۔ جس سے آدمی صحیح العقیدہ معنی مسلمان بنتا ہے ، مثلا اللہ کریم کی ذات وصفات کے قدیم ہونے ۔ انبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام کے سچے نبی ہونے ، حضرت محمد مصطفے، احمد مجتبی صل الله علیہ والہ وسلم کے آخری نبی ہونے کے ساتھ ساتھ جنات و ملائکہ ، کرامات اولیا، عذاب قبر، منکر نکیر کے سوال، مرنے کے بعد اٹھنے ، میزان، حوض کوثر پل صراط اور جنت و دوزخ کے حق ہونے کا یقین رکھنا۔ حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کا حضرات انبیا کرام علیہم الصلوة والسلام کے بعد سب سے افضل ہونے اور تمام صحابہ کرام کے عادل ہونے کا ایمان رکھنا ضروری ہے۔


(2) عبادات: عقائد کا علم حاصل کرنے کے بعد دوسری ضرورت عبادات کے علم کی ہے لہذا عبادت کرنے سے پہلے اس کے بارے میں علم ہونا ضروری ہے۔ مثلاً وضو، غسل ، نماز کے فرائض و واجبات، حج کرنے جانا ہے تو حج کے مسائل، اللہ پاک نے مال دیا ہے تو زکوۃ ادا کرنے کے مسائل ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے مسائل وغیرہ سیکھنا لازم اہم ہیں مگر ہم میں سے کئی لوگ ایسے بھی ہوں گے جو کئی کئی سالوں سے نمازیں پڑھ رہے ہوں گے مگر ہو سکتا ہے کہ انہیں نماز کے فرائض وشرائط معلوم نہ ہوں، کوئی نماز کے واجبات سے ناواقف ہو گا، کسی کی قراءت درست نہیں ہو گی تو کسی کو سجدہ کرنے کا درست طریقہ معلوم نہیں ہو گا۔ یہی حال روزہ رکھنے والوں کا ہے کہ مدتوں سے ہر سال ماور مضان کے روزے رکھتے ہیں اور ایک روزہ بھی چھوڑنا گوارا نہیں کرتے مگر کیا ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے؟ وہ کون سے کام ہیں جن سے روزے کا کفارہ لازم آتا ہے یا قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں ؟ اس طرح جن خوش نصیبوں کو حج کی سعادت نصیب ہوتی ہے تو کیا انہیں حج کے مسائل، عمرہ کرنا ہے تو عمرے کے مسائل معلوم ہوتے ہیں ؟ بعض نادان ایسے بھی ہوتے ہیں جو حج کی معلومات حاصل کرنے کی بجائے یوں کہتے ہیں کہ بس حج کے لئے چلے جاؤ، وہاں جو سب لوگ کر رہے ہوں گے انہی کی دیکھا دیکھی ہم بھی کر لیں گے۔

(3) معاملات: اگر ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم بھی پر سکون رہیں، ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بنے ، ہماری دیانت داری کی مثال دی جائے، ہمارے معاملات سے اُمتِ مسلمہ کو آسانی ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اسلامی اصول سیکھ کر ان پر عمل کریں۔ دینِ اسلام جس طرح عبادات مثلاً نماز، روزہ، حج اور زکوۃ کی ادائیگی کی تعلیم و تربیت دیتا ہے اسی طرح معاملات کے حوالے سے بھی مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ یادر کھئے ! ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں اس میں ترقی کرنے کے لیے ایک دوسرے کا اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ ایک دوسرے کی معاونت کے بغیر دنیا میں ایک قدم بھی آگے بڑھانا مشکل ہے اس معاونت میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے معاملات اور روزمرہ کی ضروریات میں اسلام کی روشن تعلیمات کو سیکھنا بھی ضروری ہے، معاملات مثلاً خرید و فروخت کرنے، تجارت کرنے اور اسی طرح کسی ادارے میں کام کرنا ہے تو اجیر کے، اگر کسی کو کام پر رکھنا ہے تو اس حوالے سے اسلام کی تعلیمات کو سیکھنا بھی ضروری ہے کہ ہم جو کچھ کرنے جارہے ہیں وہ جائز ہے یا نا جائز ؟ اسی طرح نکاح و طلاق کے احکام سیکھنا بھی ضروری ہے۔

islamic quotes in urdu
islamic quotes in urdu

(5-4) منحخجیات و مهلکات : دین اسلام نے جہاں ظاہری اعمال کی اصلاح کے حوالے سے علم دین حاصل کرنا لازمی قرار دیا ہے وہیں دل کے ساتھ جن اعمال کا تعلق ہے ان کے بارے میں بھی علم حاصل کرنا لازمی قرار دیا ہے ، حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دل کی اصلاح پر زور دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: انسان کے جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ درست ہو جائے تو انسان کے تمام اعمال درست ہو جائیں اور اگر یہ ٹکڑا بگڑ جائے تو تمام اعمال میں فساد اور بگاڑ آجاتا ہے اور وہ گوشت کا ٹکڑا دل ہے۔


 (۱) معلوم ہوا کہ اگر بندہ اسلام کی حقیقت سمجھ لے اور جان لے کہ دین اسلام دل اور بدن دونوں کی اصلاح چاھتا ہے، تو وہ دل کا علاج بھی ضرور کرے گا۔ حقیقت شروع میں بندہ اپنے ان سات اعضاء (1) زبان (2) آنکھ (3) کان (4) ہاتھ (5) پاؤں (6) پیٹ اور (7) شرم گاہ کے گناہوں سے چھٹکارا پاتا ہے۔ پھر ان اعضاء کو عبادت و اطاعت پر لگا دیتا ہے۔ کیونکہ یہی ساتوں اعضاء ہیں جُکہ دل کے راستے ہیں، اگر ان ساتوں اعضاء پر گناہوں کے اندھیرے چھا جائیں گے تو دل کو سخت اور بے نور کر بے روشن کر دیتے ہیں اور اگر یہ سات اعضاء طاعت و عبادات کے انوار سے منور و روشن ہو جائیں، تو دل کو گناھوں سے شفاء اور نورانیت نصیب ہو جاتی ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر اصحاب مجاہدہ وریاضت اصلاح قلب کو زیادہ دشوار خیال کرتے ہیں اور اربابِ بصیرت اس کی اصلاح کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں۔ اعلی حضرت امام احمد رضا خان " فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں محرمات باطنیہ (یعنی باطنی ممنوعات مثلا) تکبراورحسد،اور ریا اور عجب (یعنی غرور)وغیرہ اور ان کے معالجات (یعنی علاج کرنا) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔"

اگر ایک مسلمان ان فرض علوم کو حاصل کرے اور انہی اصولوں کے مطابق زندگی گزارے تو اس کی زندگی سے بے سکونی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ


online product purchase  click now