"" depression se bachne ke tariqe aur ilaj

depression se bachne ke tariqe aur ilaj

depression se bachne ke tariqe aur ilaj
depression se bachne ke tariqe aur ilaj

 


depression
 se bachne ke tariqe aur ilaj


ٹینشن کیسے دور ہو اس کے بارے میں عرض کرتا ھوں اب بعض اوقات تو واقعی ٹینشن ہوتا ہے. اچھا بعض اوقات وہ نفسیاتی اثر ہوتا ہے. بندہ ٹینشن اپنے اوپر اوڑھ لیتا ہے. تو جو ٹینشن ہے نا اس کا جانا بڑا مشکل ہوتا ہے. تو نفسیاتی مریض ہے خواہ مخواہ سوچ سوچ کے وہ اپنے اوپر اوڑھ لیتا ہے. تو اس کا بھی یہی کہوں گا اس طرف توجہ نہ دے ذہن بنائے کہ نہیں ایسا کچھ نہیں ہے. اچھا یا جو جن کو واقعی ٹینشن آ گیا تو وہ بھی اس کی طرف سے توجہ ہٹائے اپنے آپ کو مصروف کرے. اپنے آپ کو مصروف کرنے سے بھی ٹینشن دور ھوتا ہے نا وہ کم ہو جاتا ہے. توجہ ہٹ جاتی ہے نا. جب جب توجہ جائے گی تو ٹینشن آئے گا جیسے آپ کو کہیں بدن میں درد ہے. 

آپ بالکل فارغ ہیں نا تو آپ کو زیادہ محسوس ہوگا. باتوں میں کس چیز کے ساتھ مصروف ہوگئے یا کسی کام میں آپ لگ گئے. کام کر رہے ہو اٹھا رہے ہیں. رکھ رہے ہیں گھسیٹ رہے ہیں لپیٹ رہے ہیں. تو اس کی طرف سے توجہ ہٹ جائے گی درد کی طرف یعنی کہ درد ایسا لگے گا کہ نہیں ہے آپ ادھر. جب توجہ ہو جائے گی تو پھر ہو جائے گا میں نے کام بھی کر رہے ہیں تو ہو جائے گا درد. تو یہ ہوتا ہے. تو اس لیے وہ ٹینشن سے اپنے آپ کو وہ دور کرے اور اس کو پھر یہ کہ تبدیل کر دے اس کا رخ جیسے کہ اب ٹینشن ہے کوئی دنیاوی تکلیف کا. مطلب یعنی کہ میرے پیچھے دشمن لگا ہوا ہے. یہ دشمن جو لگا ہوا ہے یہ جو پریشان کن ہے ظاہر ہے. تو اب اس کو یوں تبدیل کرے کہ اس کا رخ کہ میرے پیچھے شیطان بھی تو لگا ہوا ہے جو اس دشمن سے زیادہ خطرناک ہے.

 یہ دشمن جو میرے پیچھے لگا ہوا ہے جس نے ٹینشن میں مجھے ڈالا یہ زیادہ سے زیادہ میری جان لے سکتا ہے. اور جو دشمن جس کو بولتے ہیں. یہ پیچھے لگا ہوا ہے. یہ بدبخت ایمان لے سکتا ہے. اس طرح فروخت کر دے کہ یار یہ دشمن ٹھیک ہے اپنی جگہ پر اللہ کرے یہ بھی ٹل جائے لیکن مجھے شیطان جو لگا ہوا ہے یہ اس سے خطرناک ہے.

 یہ دشمن نظر آتا ہے. اس کے خلاف میں کیس کر سکتا ہوں. دو چار بندے جمع کر کے اس کی اس کا مقابلہ کر سکتا ہوں لیکن شیطان جو ہے نظر بھی نہیں آتا. اچھا پھر وہ دشمن تو پھر بھی کچھ نہ کچھ نظر تو آتا ہے. فاصلہ ہے. اور شیطان جو ہے میرے خون کے اندر رگوں میں تیر رہا ہے. اس سے زیادہ دشوار ہے. تو یوں اپنا رخ بدل دے.



آج کے اس دور میں جب یہ ٹینشن انزائٹی ڈپریشن بڑھ رہا ہے 


باقاعدہ سائیکو تھراپیسٹ یہ کہتے ہیں کہ جا کے سمندر کی لہروں کو دیکھو. سمندر کی لہروں کو آتا دیکھو. اس پانی کو ابزرو کرو سب کچھ چھوڑ کے باغ میں چلے جاؤ اور نئے نئے پرندوں کی جو آوازیں آتی ہیں ان آوازوں کو سنو. ابھرتے ہوئے سورج کو دیکھو. ڈوبتے ہوئے سورج کو دیکھو ان چیزوں کو فوکس کر کے دیکھو تمہارے دماغ میں جتنی ٹینشنز ہیں نا وہ چھٹنا شروع ہو جائیں گی. اور زہے نصیب اس وقت اللہ کی تسبیح پڑھو. سورج کو دیکھ رہے ہو بھرتے ہوئے جو ابھرتے دیکھو گے تو سوچو گے یار اتنا بڑا بلب ہے اور دیکھو اب یہ بلب نکل گیا ہے. اور میری ماں بھی جب میں رات کو سویا ہوتا ہوں اور رات کو میں پڑھ رہا ہوتا ہوں بہت زیادہ پڑھتے پڑھتے پڑھتے ہیں میرا منہ ایسے گر جاتا ہے مجھے نہیں پتہ چلتا. انتہائی پیار کرنے والی ماں آ کر بلب بند کر دیتی ہے. ایسا ہی ہے نا? تو وہ جو ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرتا ہے. 

وہ دیکھ رہا ہے کہ تم سارا دن کام کرتے رہے وہ بھی بند کو بند کر رہا ہے. جب ہو جا یہ رات تمہارے لیے سونے کے لیے بنائیے. کوئی انسان کبھی مقابلے کا سوچ بھی سکتا ہے اس بڑے بلب کے ساتھ. تب ہی تو فرمایا کہ جب بھی تم کسی چیز کو دیکھو اللہ کا ذکر کرو. کنفیوز نہ نہ ہو تم بڑے پہاڑ کو دیکھتے ہو بہت بڑے پہاڑ کو عالی شان پہاڑ کو تم ڈر جاتے ہو. اس پہاڑ کی ہیبت تمہارے دل پہ طاری ہونے لگتی ہے لیکن فورا کہو اللہ اکبر کہ مالک یہ پہاڑ جتنا بھی بڑا اور ہیبت ناک ہو جائے اللہ اکبر بڑا تو تو ہی ہے. بے شک. بڑا تو ہے. پہاڑ تیری مخلوق ہے. مجھے دیکھ کے جو پہاڑ کو ڈر سا لگ رہا ہے بڑا تو تو ہی ہے کبریائی تیری تم پیاری پیاری تتلیوں کو دیکھ کر اچھے دھرنوں کو دیکھ کر سوئزرلینڈ کی شام کو دیکھ کر وہ جو فلیکس بن جاتے ہیں برف کے بڑے پیارے لگتے ہیں ان کو گرتے دیکھ کر اگر ہو جاؤ. ان کی خوبصورتی میں گم ہونے لگو تو فورا کہو سبحان اللہ. مالک پیارا یہ بھی بہت ہے لیکن ساری تعریفیں تو تیری ہیں نا. بے شک. مصور تو تو ہی ہے. مصور رنگ تیرے ہی ہیں سارے کے سارے



 کافی عرصے سے ڈپریشن کا شکار رہتا ہوں. اور ڈپریشن دور کرنے کے لیے ڈاکٹر کے اجازت بغیر. مختلف دوائیں یوز کرتا ہوں. جس میں کچھ ٹرنکلائزرز بھی ہوتی ہیں آرام کی دوائیاں. تو اس سلسلے میں کچھ ارشاد فرمائیے.؟ 

یاد رکھیے اس طرح کی کیفیات پیدا ہونا اچھی بات نہیں ہے. کہ بعض اوقات اس طرح کی میں انسان جب یہ ان کا بہت زیادہ غلبہ ہو جاتا ہے. تو بعض نادان لوگ خودکشی جیسا حرام فعل بھی کر گزرتے ہیں. کیونکہ خودکشی کا ایک سبب جو ہے بہت بڑا سبب یہ ڈپریشن ہے. جیسا کہ انہوں نے کہا کہ یہ بھی اسی کا شکار ہیں. تو اس وجہ سے اور ڈپریشن کی وجہ سے بعض اوقات آدمی کا دماغ مفلوج ہو جاتا ہے. اور مدنی ذہن نہ ہونے کی وجہ سے شیطان کے بہکاوے میں آ کر اب یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ڈپریشن سے میری جان یوں چھوٹ جائے گی کہ میں خودکشی کر لوں اور یہ خودکشی کر گزرتا ہے.  اگر خدانخواستہ آپ میں سے کوئی اس طرح کی اپنے اندر محسوس کرتا ہو. ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہو. بہت زیادہ بوجھ محسوس کرتا ہو. اور پریشانیوں نے اسے گھیر رکھا ہو. تو فورا امیر اہل سنت کا رسالہ جو خودکشی کا علاج ہے اس نام سے مکتبۃ المدینہ سے آپ ہدیتاً حاصل کیجیے. اور اس کا مطالعہ شروع کر دیجیے. آپ یقین کیجیے جیسے جیسے اس رسالے کو. سبحان اللہ. جس کا نام ہے خودکشی کا علاج. اس رسالے کو آپ پڑھتے چلے جائیں گے. آپ ایک صفحہ پڑھیں گے آپ کی دل کی کیفیت کچھ تبدیل ہونا شروع ہو جائے گی. پھر اگلا صفحہ پڑھیں پھر اگلا صفحہ پڑھیں گے یہ اسی 80 صفحات پر ایٹی پیجز پر مشتمل رسالہ ہے. جیسے جیسے آپ اس کا مطالعہ آگے کرتے چلے جائیں گے انشاءاللہ الرحمن آپ محسوس فرمائیں گے کہ باطنی طور پر آپ مدنی انقلاب برپا ہو رہا ہے. اور جب یہ رسالہ مکمل ہو چکا ہوگا تو میں امید کرتا ہوں اللہ تعالی کی ذات سے اور اس کا کرم شامل حال ہوا تو انشاءاللہ آپ قلبی اور ذہنی طور سکون محسوس کر رہے ہوں گے. اچھا. تو نیت کر لیجیے انشاءاللہ اس رسالے کو ڈپریشن کا شکار نہ بھی ہوں تو بھی حاصل کریں گے خودکشی کا علاج اگر قریب میں مکتبۃ المدینہ کا صاحب کے موجود نہیں ایسے شہر میں آپ رہتے ہیں. تو بھی مایوس نہ ہوں www.dawateislami.net  دعوت اسلامی کی ویب سائٹ ہے. اس پر یہ رسالہ موجود ہے اسے ڈاؤن لو کر کے مطالعہ کرلیں 


ایک وظیفہ بہی میں عرض کرتا ھوں


روزانہ دن میں ایک مرتبہ پانی پر لاحول شریف 60 مرتبہ پڑھ کر دم کر کے پیئے لیں انشااللہ ڈپریش کا مرض دور ھوگا