"" dua ya hayyu ya qayyum ke barkatain

dua ya hayyu ya qayyum ke barkatain

dua ya hayyu ya qayyum

دعاء یاحیُ یاقیومُ پڑھنے کے فوائد اور پڑھنے کا طریقہ عرض کرتا ہوں اس کے فوائد بے شمار ہیں لیکن کچھ عرض کرتا ہوں دعا یاحیُ یاقیومُ ایک اسم اعظم کی حیثیت رکھتا ہے اعلی حضرت کے والد نے اس دعا کو اسم اعظم کہا ہے یاحیُ یاقیومُ اللہ تعالی کا صفاتی نام ہے اس اسم اعظم کو پڑھ کر جو دعا مانگو گے قبول ہوگی بہت ہی پیارا اسم اعظم ہے یہ dua ya hayyu ya qayyum ہر حاجت کےلئے مفید ہے 

dua ya hayyu ya qayy
dua ya hayyu ya qayy 

dua ya hayyu ya qayyum pharne ke fayde
دعا یاحیُ یاقیومُ پڑھنے کے فائدے


دعا یاحیُ یاقیومُ پڑھنے کے ویسے تو بے شمار فوائد ہیں لیکن کچھ عرض کرتا ہوں یاحیُ یاقیومُ اسم اعظم بھی ہے اسم اعظم پڑھ کر جو دعا مانگو قبول ہے ہر دعا کے شروع میں اگر یاحیُ یاقیومُ کو کثرت کے ساتھ پڑھیں گے تو آپ کی دعا ضرور قبول ہوگی 


dua ya hayyu ya qayyum pharne ki barkatain
  دعا یاحیُ یاقیومُ پڑھنے کی برکتیں


سوال: پچھلے دنوں یاحیُ یاقیومُ کے متعلق آپ کے ساتھ ایک مدنی بہار پیش آئی تھی جو صرف آپ نے مجھے بیان کی تھی، میں چاہتا ہوں آپ مدنی مذاکرے میں وہ مدنی بہار سنائیں تاکہ ہمیں بھی عمل کا جذبہ ملے۔ (نگران شوری حاجی عمران عطاری کا سوال ) 

جواب: میں نے وہ مدنی بہار صرف نگران شوری حاجی عمران عطاری کو ہی بیان کی ہے۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ ہماری رات کے وقت فلائٹ (Flight) تھی، ہم ائیر پورٹ (Airport) سے نکل کر راستے میں کسی جگہ ٹھہر گئے، اس کے بعد ہم اپنے گھر جانے کے لئے نکلے جو کافی دور تھا۔ چلتے چلتے راستے میں دھند بڑھ گئی۔ جو اسلامی بھائی گاڑی چلارہے تھے انہوں نے کہہ دیا کہ اتنی دھند میں گاڑی نہیں چلا سکتے۔ فجر کا وقت ختم ہونے والا تھا اور قریب میں کوئی مسجد بھی کھلی ہوئی نہیں تھی کیونکہ آج کل کورونا وائرس کی وجہ سے مسجد میں جلدی بند کر دی جاتی ہیں۔ کسی پیٹرول پمپ پر بھی نہیں رک سکتے تھے کیونکہ وہاں بیٹھ کر وضو کرنے کا انتظام نہیں ہوتا اور میں کھڑے کھڑے پاؤں نہیں دھو سکتا، نیز کھڑے کھڑے نماز بھی نہیں پڑھ سکتا، بلکہ کرسی کے بغیر نماز پڑھنا ممکن نہیں یوں وہاں ہم نہ کہیں جاسکتے تہے نہ کہیں آءسکتے تہے۔ پھر مجھے اپنا ایک بہت پرانا واقعہ یاد آیا۔ میرے ساتھ جو دیگر اسلامی بھائی تھے میں نے ان سے کہا کہ یاحیُ یا قیومُ پڑھتے ہیں، سب نے با آواز بلند یاحیُ یاقیومُ پڑھنا شروع کر دیا۔ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دھند میں واقع کمی آگئی اور راستہ صاف صاف نظر آنے لگا اور ہماری گاڑی منزل کی جانب چل پڑی، لیکن ابھی تک گھر بہت دور تھا اور گھر جاتے ہوئے پکے راستے کے بعد کچے راستے سے ہی گزر کر جانا تھا، اس لئے کافی تشویش تھی کہ فجر کی نماز کا وقت کیسے ملے گا لیکن یاحیُ یاقیومُ کے ورد کی برکت سے نہ صرف راستہ صاف ہوا بلکہ راستہ سمٹ بھی گیا۔ جب گھر پہنچ کر میں نے نماز فجر کا سلام پھیرا تو اس وقت فجر کا وقت ختم ہونے میں ایک  منٹ باقی تھا۔


مجھے ایک پرانا واقعہ یاد آیا وہ واقعہ یہ تھا کہ دعوت اسلامی کے شروع کے دن تہے میں ایک مرتبہ میں سندھ کے دورے پر تھا اور مجھے ایک جگہ بیان کر کے حیدرآباد میں کسی کے گھر سحری کرنے جانا تھا، لیکن بیان کے بعد دیر ہوگئی تو مجھے فکر ہونے لگی کہ ان اسلامی بھائی کے گھر کیسے پہنچیں کیونکہ انہوں نے سحری کا انتظام کیا ہو گا اور وہ بےچارے پریشان بھی ہور ہے ہوں گے۔ اس وقت بھی میں نے سنا ہوا تھا کہ "یاحیُ یاقیومُ پڑھنے سے راستہ جلدی طے ہوتا ہے۔ تو ہم نے راستے میں یاحیُ یا قیومُ پڑھنا شروع کر دیا یہاں تک کہ الحمد للہ ہم مناسب وقت پر ان کے گھر پہنچ گئے اور وقت کے اندر اندر سحری کی سعادت مل گئی۔ (نگران شوری نے فرمایا:) پچھلے دنوں میں نے آپ سے یاحی یاقیوم" کی بہار سنی تھی ۔ ہم پنجاب میں ایک سڑک پر ٹریفک جام میں پھنس گئے تھے اور ہمیں نماز کے لئے پہنچا تھا، بڑی تشویش تھی کہ کیا ہو گا اور کیسے پہنچیں گے؟ اتنے میں ہم نے یاحی یا قیوم کا ورد شروع کر دیا الحمد للہ آہستہ آہستہ راستہ کھل گیا۔ (امیر اہل سنت دامت برکاتھم العالیہ نے فرمایا:) حیُ اور قیومُ یہ دو اللہ پاک کے صفاتی نام ہیں اور اللہ پاک کے ہر صفاتی نام میں بڑی برکت ہے۔ یاحیُ یا قیومُ بہت ہی برکت والا ورد ہے۔ اگر کوئی مصیبت،بلا یا پریشانی آجائے تو بکثرت یا حیُ یا قیومُ پڑھیں ان شاء اللہ آفتیں مُصیبتیں دور ہوں گی اور آپ کی مشکلات حل ہو جائیں گی۔ 



ہر دعا قبول ہوتی ہے


سوال : سنا ہے دعا کی قبولیت کے لئے کچھ شرطیں ہوتی ہیں کہ دعا مانگنے والے کو دعا قبول ہونے کا پختہ (یعنی پکا) یقین ہونا چاہیئے۔ ایسا یقین بنانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہیے ؟ 

جواب: اللہ پاک کی قدرت پر نظر رکھیں اللہ پاک جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے تو اللہ پاک میری دعا کیوں قبول نہیں کر سکتا اللہ پاک ضرور دعا قبول کے گا یقیں کامل ہو، لیکن یقین کے ساتھ علم بھی ہونا چاہیے۔ اگر کوئی دعامانگی اور وہ ظاہری طور پر قبول نہ ہوئی تو سیہ اعتقاد نہ ہو جائے کہ میں نے یقین بھی بنایا کہ اللہ پاک دعائیں قبول کرتا ہے پھر بھی میری دعا قبول نہیں ہوئی اور جو میں نے مانگا وہ مجھے حاصل نہیں ہوا۔ دعا کی قبولیت صرف یہ نہیں کہ جو مانگا وہ مل جائے، بلکہ دعا کی قبولیت کی مختلف صورتیں ہیں، جن میں سے ایک تو یہی ہے کہ جو مانگا وہ مل گیا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دعا کی وجہ سے کوئی آنے والی ایسی مصیبت ٹل گئی جس کے بارے میں ہمیں معلوم ہی نہیں تھا. مثلا جس عمارت میں ہم بیٹھے تھے، اس میں دعا مانگی اور وہاں سے صحیح سلامت نکل گئے حالانکہ اگر ہم دعا نہیں مانگتے تو اس عمارت کی چھت گر جاتی اس کے نیچے دب کر زخمی ہو جاتے یا موت آجاتی۔ یوں دعا کی برکت سے اس طرح کی مصیبت ٹل جاتی جس حادثے کے بارے میں ہمیں علم نہیں تھا۔ اسی طرح ہم دعا مانگ کر گاڑی میں کہیں سفر پر جارہے ہوں اور صحیح سلامت پہنچ جاتے ہیں، حالانکہ اگر ہم دعا نہ مانگتے تو گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو جاتا، یوں ہم دعا کی وجہ سے ایسی مصیبت سے محفوظ رہے جس کے بارے میں علم نہیں تھا۔ ان دو صورتوں کے علاوہ دعا کی قبولیت کی مزید صورتیں ہیں، جن میں سب سے اعلیٰ صورت یہ ہے کہ قیامت کے دن دعا کا اجر ملے گا اور جب بندہ اپنی دعا کو آخرت میں دیکھے گا تو تمنا کرے گا کہ کاش کہ دنیا میں میری کوئی بہی دعا قبول نہ ہوتی۔ یعنی دنیا میں ظاہری طور پر دعا قبول نہ ہوئی ہوتی اور آج قیامت کے دن اس کا اجر مل جاتا۔ دعا کی قبولیت پر یقین رکھتے ہوئے اللہ پاک کی عبادت سمجھ کر دعا کرنی چاہیے۔ دعا کرنے میں اگر کوتاہی کریں گے تو اس میں ہمارا ہی نقصان ہے اس لئے ہمیں چاھیئے کہ کثرت سے دعائیں کرتے رہیں۔


Online paroduct parchess click now